دوسرا رکن اسلام  نماز

دوسرا رکن اسلام   :   نماز

نماز اسلام کے نظام ِعبادت میں سب سے اہم فرض ہے

دوسرا رکن      : وَإِقَامِ الصَّلَاةِ  یعنی نماز قائم کرنا

اسلام کا دوسرا رکن نماز قائم کرناہے۔نما ز اسلام کے نظام ِعبادت  میں سب سے اہم عبادت ہے ، یہ خالصا حقوق اللہ  میں سے  ایک حق ہے جو صرف  رب العزت کی بندگی کےلئے ادا کیاجاتا ہے جیساکہ اللہ تعالی نے سورہ  طہ  آیت نمبر 14 میں ارشاد فرمایا

وَ اَقِمِ الصَّلٰوةَ لِذِكْرِیْ    (پ۱۶، طٰہٰ: ۱۴)

ترجمۂ کنز الایمان:  اور میری یاد کے لیے نماز قائم رکھ۔

نَماز کس پر فرض ہے؟

ہر مسلمان عاقل بالغ مرد و عورت پر روزانہ پانچ وقت کی نماز فرض ہے۔ اس کی فرضیت کا انکار کفر ہے۔ جو جان بوجھ کر ایک نماز ترک کرتا ہے وہ فاسق، سخت گناہ گار، اور عذابِ نار کا حق دار ہے۔ (فیضانِ نماز، ص 6)

نماز اور اس کی فضیلت

                             اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ارشادفرماتاہے:

حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ-وَ قُوْمُوْا لِلّٰهِ قٰنِتِیْنَ   (پ۲، البقرة: ۲۳۸)

ترجمۂ کنز الایمان: نگہبانی کرو سب نمازوں اور بیچ کی نماز کی اور کھڑے ہو اللہ کےحضور ادب سے۔

                             ایک مقام پرارشادہوتاہے:

وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَ  (پ۱، البقرة: ۴۳)

 ترجمۂ کنز الایمان:  اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دو۔

نماز کی ادائیگی کےلئے طہارت و پاکیزگی  کااہتمام:

ترجمۂ کنزُالعِرفان:

“اے ایمان والو! جب تم نماز کی طرف کھڑے ہونے لگو تو اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھ کہنیوں تک دھو لو اور سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک پاؤں دھولو اور اگر تم بے غسل ہو تو خوب پاک ہوجاؤ اور اگر تم بیمار ہو یا سفر میں ہو یا تم میں سے کوئی بیتُ الخلاء سے آیا ہو، اور تم نے عورتوں سے صحبت کی ہو، تو پاک ہو جاؤ۔ اور اگر تم پانی نہ پا سکو تو پاک مٹی سے تیمم کرو اور اپنے چہروں اور ہاتھوں کا اس سے مسح کرو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کچھ تنگی رکھے، لیکن وہ چاہتا ہے کہ تمہیں خوب پاک کرے اور اپنی نعمت تم پر پوری کرے تاکہ تم شکر ادا کرو۔”

حضرت ابوہریرہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: “جو اچھی طرح وضو کرکے مسجد کو جائے اور لوگوں کو اس حالت میں پائے کہ وہ نماز پڑھ چکے ہیں، تو اللہ تعالٰی اسے بھی جماعت سے نماز پڑھنے والوں کی مثل ثواب دے گا، اور اُن کے ثواب سے کچھ کم نہ ہوگا۔” (ابو داؤد، کتاب الصلاۃ، باب فیمن خرج یرید الصلاۃ فسبق بھا، ۱ / ۲۳۴، الحدیث: ۵۶۴)

ارشاد فرمایا کہ اے حبیب! صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، جس طرح ہم نے آپ کو نماز ادا کرنے کا حکم دیا ہے، اسی طرح آپ بھی اپنے گھر والوں کو نماز پڑھنے کا حکم دیں اور خود بھی نماز ادا کرنے پر ثابت قدم رہیں۔ (روح البیان، طہ، تحت الآیۃ: ۱۳۲، ۵ / ۴۴۸)

حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کے غلام حضرت حمران رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضور اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَسَلَّمَ نے فرمایا: “جس نے کامل وضو کیا، پھر فرض نماز کے لیے امام کے ساتھ نماز پڑھی، اس کے گناہ بخش دئیے جائیں گے۔” (شعب الایمان، باب العشرون من شعب الایمان وہو باب فی الطہارۃ، ۳ / ۹، الحدیث: ۲۷۲۷)

نماز اور مسلمانوں  کا حال

یاد رہے کہ اس خطاب میں  حضور پُر نور صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی امت بھی داخل ہے اور آپ صَلَّی  اللہ  تَعَالٰی  عَلَیْہِ  وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے ہر امتی کو بھی یہ حکم ہے کہ وہ اپنے گھروالوں  کو نماز ادا کرنے کا حکم دے اور خود بھی نماز ادا کرنے پر ثابت قدم رہے ۔

ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! اپنی اور اپنے گھر والوں کی حفاظت اُس آگ سے کرو جس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہیں۔ اس پر سخت اور طاقتور فرشتے مقرر ہیں جو اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو انہیں حکم دیا جاتا ہے۔

افسوس! آج کل مسلمانوں کا نماز کے بارے میں یہ حال ہے کہ گھر والے نماز چھوڑ دیتے ہیں اور انہیں اس کی پرواہ نہیں ہوتی۔ خود کی نمازیں ضائع ہو جاتی ہیں اور انہیں فکر نہیں ہوتی۔ اگر کوئی شخص نماز چھوڑنے پر انہیں آخرت کے حساب اور عذاب سے ڈرائے تو بھی انہیں احساس نہیں ہوتا۔ اللہ تعالیٰ انہیں ہدایت عطا فرمائے اور نہ صرف خود نمازیں ادا کرنے کی توفیق دے بلکہ اپنے گھر والوں کو بھی نمازی بنانے کی ہمت اور توفیق عطا فرمائے، آمین۔

{لَا نَسْــٴَـلُكَ رِزْقًا: ہم تجھ سے کوئی رزق نہیں مانگتے۔} فرمایا کہ ہم تجھ سے کوئی رزق نہیں مانگتے اور نہ ہی تمہیں اس بات کا پابند کرتے ہیں کہ ہماری مخلوق کو روزی دو یا اپنے اور اپنے اہل و عیال کی روزی کے ذمہ دار ہو۔ بلکہ ہم تمہیں اور انہیں روزی دیں گے، لہٰذا روزی کے غم میں نہ پڑو، بلکہ اپنے دل کو آخرت کے کاموں کے لئے فارغ رکھو۔ جو اللہ تعالیٰ کے کام میں ہوتا ہے، اللہ تعالیٰ اس کی مدد کرتا ہے اور آخرت کا اچھا انجام پرہیزگاروں کے لئے ہے۔ (مدارک، طہ، تحت الآیۃ: ۱۳۲، ص۷۰۷-۷۰۸)

(صراط الجنان فی تفسیر القرآن، جلد ششم، ص ۲۶۲-۲۶۳)

گناہوں کاکفارہ

حضرت سیِّدُنا ابوطفیل رحمۃُ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں: میں نے امیرالمؤمنین حضرت سیِّدُنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو فرماتے سنا کہ اے لوگو! اپنے گناہوں کی آگ سے بچو اور نماز کے ذریعے اسے بجھاؤ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے سنا: “ایک نماز، دوسری نماز تک کے درمیانی گناہوں کا کفارہ ہے، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے۔”

(مسلم،كتاب الطهارة،باب الصلوات الخمس والجمعة…الخ،ص۱۴۴،حدیث:۲۳۳،عن ابی ھریرة، دین ودنیاکی انوکھی باتیں، جلد۱ ، ص ۱۵)

نَماز میں شِفا ہے

حضرت سیِّدُنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک بار میں نماز پڑھ کر سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھ گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہیں پیٹ میں درد ہے؟ میں نے عرض کی: جی ہاں۔ فرمایا: “اُٹھو اور نماز پڑھو کیونکہ نماز میں شفا ہے۔”

 (ابن ماجہ ج۴ص۹۸حدیث ۳۴۵۸، فیضانِ نماز، ص  ۲۶)

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay in Touch

To follow the best website where you can find the latest trends, technology updates, health tips, inspiring quotes, and much more, all in one place. It’s your go-to source for useful and interesting content in Urdu !

Related Articles