Faqeer aur Badshah فقیر اور بادشاہ 

Faqeer aur Badshah-A Moral Urdu Story

فقیر اور بادشاہ 

تین باتیں سن لو اور ہر بات کی قیمت سو روپے دے دو

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک فقیر جہاں  کہیں بھی جاتا بس یہی صدا لگاتا۔”تین باتیں سن لو اور ہر بات کی قیمت سو روپے دے دو“لیکن کوئی بھی اُس کی  صدا پر کان نہ دھرتا تھا۔تنگ آکر فقیر دریا کی طرف نکل گیا۔وہ کنارے کنارے چلتا جاتا اور بڑبڑاتے ہوئے لوگوں کو کوسناتاجاتا تھا۔اتفاق سے وقت کا بادشاہ بھی سیر کیلئے وہاں آیا ہوا تھا۔

اُس نے فقیر کو کوستے ہوئے سنا تو اُسے بلا کر وجہ پوچھی۔

faqeer aur badshah

 فقیر نے  کہا! ”میں تھکا ہارا (چندرا) بدنصیب ہوں۔“ جس نے قیمتی سودا سستے داموں فروخت کرنے کی کوشش کی مگر کسی نے بھی میری نہ سنی۔بادشاہ بولا! ”فقیر!اب اپنی بات کہو  میں تمہاری شرط منظور کرتا ہوں۔“ فقیر خوشی خوشی تیار ہو گیا۔

اس کے بعد فقیر نے تین باتیں بتائیں۔

1

 رات دا جگن بھلا“(یعنی رات کو جاگنا مفید ہے)پہلی بات بتا کر فقیر نے بادشاہ سے اُس کا معاوضہ سو روپے    حاصل کر لیا۔

2

 آون آلے دا آدھر بھلا“(یعنی آنے والے کی تکریم کرنے میں بھلائی ہے)دوسری بات سنا کر فقیر نے بادشاہ سے مزید سو روپے بٹور لئے۔

3

  ضدل بلا دے سر اچ سو کھلا۔“(یعنی ضدی کے سر میں جب تک سو جوتے نہ لگیں اُس کی اصلاح نہیں ہوتی)۔

یوں فقیر نے اپنی تیسری اور آخری بات کے بدلے میں بھی سو روپے  لے لئے اور چلتا بنا۔وزیر نے عرض کیا!بادشاہ سلامت یہ تو عام سی باتیں تھیں آپ نے خواہ مخواہ فقیر کو اتنی اہمیت دی۔بادشاہ نے کہا!بات کو نہیں دیکھتے۔ بات کے انجام کو دیکھتے ہیں۔اب تینوں باتوں کا سچ جاننے کیلئے بادشاہ بھیس بدل کر رات کو محل سے نکل پڑا۔اُسے دو عورتوں کی آواز سنائی دی۔

ایک ہنس رہی تھی اور ایک رو رہی تھی۔بادشاہ نے باہر سے آواز دی۔وہ بولیں کون؟۔
بادشاہ نے کہا!پہرے دار۔وہ کہنے لگیں!جا چلا جا۔میں ہنس رہی ہوں میرا نام تدبیر ہے اور جو رو رہی ہے اُس کا نام تقدیر ہے۔بادشاہ نے اندر جھانک کر دیکھا تودو خوبصورت عورتوں کے چہرے دکھائی دئیے۔دونوں نے کہا اس ملک کے بادشاہ کو شاہی باغ کے پیپل کا سانپ ڈس لے گا جس کے باعث بادشاہ کی موت ہو جائے گی۔

بادشاہ وہاں سے نکل کر سیدھا اپنے محل میں گیا۔اب وہ اس بات کی صداقت کو پرکھنا چاہتا تھا۔اُس نے شاہی خزانے  کا منہ  کھول دیا  اور  صدقات و خیرات کی تقسیم شروع کر دی۔بادشاہ  سانپ کے متعلق سوچ رہا تھا۔اُس نے پیپل سے لے کرمحل تک راستہ بنایا اور اُس پر کپاس بچھا دی۔اُس راستے کے دونوں طرف پھولدار پودے لگوائے اور سانپ کا انتظار کرنے لگا۔ایک خاص وقت پر سانپ پیپل کی شاخوں کے درمیان سے نکلا اور اُس نے زمین پر چھلانگ لگا دی۔

محل تک کا راستہ سانپ نے انتہائی آرام سے طے کیا۔سانپ اس بندوبست سے بہت خوش تھا۔محل میں پہنچا تو بادشاہ نفل پڑھ رہا تھا۔سانپ نے پھنکارتے ہوئے اپنی آمد کا یوں اعلان کیا۔ ”اے زمین کے ٹکڑے کے بادشاہ میں آگیا ہوں۔“ بادشاہ نے سکون سے نوافل کی ادائیگی جاری رکھی۔جب نوافل ختم ہو گئے تو آخری نفل کا سلام پھیر کر سر جھکا لیا اور بولا۔ ”لو رب کا حکم پورا کرو“ فرشتے کے دل میں رحم پیدا ہوا۔

فرشتے کی فریاد پر رب نے اجازت دے دی۔غیب سے آواز آئی۔ آدھی زندگی اس کو اور آدھی تجھ کو بخشی۔سانپ حملہ کرنے کی بجائے واپس جانے لگا۔بادشاہ نے سانپ سے کہا!میرے لائق کوئی خدمت ہو تو بتاؤ۔سانپ نے جواب دیا:”خدمت تو  وہ ہے جو غرض پوری ہونے سے پہلے کی جائے۔“ بادشاہ کو رات کو جاگنے اور آنے والے کی قدر کرنے کا صلہ مل گیا۔اب فقیر کی تیسری بات آزمانے کا وقت آن پہنچا۔

دوپہر کے وقت بادشاہ اپنی ملکہ کے ساتھ   ساتویں منزل پر بیٹھا تھا ۔نیچے شہر دکھائی دے رہا تھا۔۔۔یہ وہ زمانہ تھا جب جانور بھی انسانوں کی طرح بولتے تھے۔ایک روٹھی ہوئی بھیڑ نے ”چھترے“ سے کہا۔اگر تم اس وقت گھاس لے آؤ تو میں مان جاؤں گی۔چھترے نے کوشش کی لیکن کامیاب نہ ہوا۔بھیڑ گھاس کے تقاضے پر مسلسل اڑی رہی۔
چھترے نے پہلے تو بہت منتیں کیں کہ گھاس کو بھول جاؤ۔جسے میں باوجود کوشش کے   حاصل نہیں کر پا رہا  ہوں۔

تنگ آکر چھترے نے اپنی جلد کو جھاڑا (چھنڈ کیا) اور پھر بھیڑ کو ایک زور دار ٹکر دے ماری۔بس ٹکر کا لگنا تھا کہ بھیڑ نے درد سے نڈھال ہو کر سر جھکا لیا اوراپنی ضدکو  چھوڑ دیا۔بادشاہ یہ منظر دیکھ کر ہنس پڑا۔ملکہ نے ہنسنے کی وجہ پوچھی۔بادشاہ نے صرف اتنا  جواب دیا۔”انسان بہتر کوٹھی“ ۔۔۔ ”دل بہتر کوٹھی“ بادشاہ نے کہا کوئی بات نہیں جانے دو۔

ملکہ نے جھنجھلا کر تاش کے پتے پھینک دئیے اور کہا ”اگر کوئی بات نہیں تو جاؤ پھر۔نہیں کھیلتی میں تاش۔“ ملکہ کی ہٹ دھرمی کو دیکھ کر بادشاہ کو غصہ آگیا،اُس نے غصے کی حالت میں سو مرتبہ جوتی ملکہ کے سر میں دے ماری۔ملکہ بے ہوش ہو کر گر پڑی۔ اس واقعہ کے بعد ملکہ کسی سے اُس کا حال نہ پوچھے گی (مراد یہ ہے کہ کبھی ادھوری باتوں کا مطلب نہ پوچھے گی)۔

اس طرح فقیر کی تیسری بات کی سچائی بھی بادشاہ کو معلوم ہو گئی۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay in Touch

To follow the best website where you can find the latest trends, technology updates, health tips, inspiring quotes, and much more, all in one place. It’s your go-to source for useful and interesting content in Urdu !

Related Articles