Son Killed His Father For Car

Son Killed His Father For Car

The murder of PTI leader Dr. Shahid  

Son asks for 13 crore car to give girlfriend as a gift, father refuses, there is an argument, but father is father, book a car to give a surprise gift to son, ah before the car arrives, the disobedient son meets the hired killers. He killed his father and began to demand justice as a plaintiff himself

Son Killed His Father For Car The murder of PTI leader Dr. Shahid 

Dr. Shahid Siddique, the founder of Iqra Medical Complex, was murdered by his own son. Anna Lilla Wana Ilya Rajiun! Ever since the details of this incident came to be known, the heart is deeply saddened, “nights of sleep have flown that whether a child can be so brutal as to kill his father, the father who raised him with grace and grace.” All the wealth of the world fell at his feet.

For more posts visit : urducover.com 

It was found out from close sources that the deceased used to give five lakhs per month to his killer son, who is only 24 years old, Abdul Qayyum. This request was also fulfilled, now the son was asking for three lakhs per month. The son is not even married yet.

Son Killed His Father For Car

The murder of PTI leader Dr. Shahid 

بیٹے نے گرل فرینڈ کو تحفہ دینے کے لیے 13 کروڑ کی گاڑی مانگی والد نے انکار کیا جھگڑا ہوا لیکن باپ تو باپ ہوتا ہے بیٹے کو سرپرائز تحفہ دینے کے لیے گاڑی بک کروادی آہ اس سے پہلے کہ گاڑی آتی ناخلف بیٹے نے کرائے کے قاتلوں سے باپ کو ہی قتل کروادیا اور خود ہی مدعی بن کر انصاف مانگنے لگا

اقراء میڈیکل کمپلیکس کے بانی ‘ کھربوں پتی ڈاکٹر شاہد صدیق کو ان کے اپنے ہی بیٹے نے قتل کردیا۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون! جب سے اس واقعے کی تفصیلات کا علم ہوا ہے تب سے دل انتہائی رنجیدہ ہے’ راتوں کی نیند اڑ چکی ہے کہ کیا کوئی اولاد اتنی ہی سفاک ہوسکتی ہے کہ اپنے باپ کو قتل کردے وہ باپ جس نے اس کو ناز و نعم سے پالا ‘ دنیا کی ہر دولت اس کے قدموں میں نچھاور کی۔ قریبی ذرائع سے پتا چلا کہ مقتول اپنے قاتل بیٹے جس کی عمر صرف 24 سال ہے’ عبد القیوم کو پانچ لاکھ ماہانہ دیتا تھا’ بیٹے نے بعد میں مطالبہ کیا کہ میرا خرچ دس لاکھ ماہانہ کیا جائے’ ماں اور دادی کی سفارش پر بیٹے نے یہ فرمائش بھی پوری کی اب بیٹا تیس لاکھ ماہانہ طلب کررہا تھا ۔ بیٹے کی ابھی شادی بھی نہیں ہوئی۔

باپ کا ماتھا ٹھنکا کہ تمہارے آخر اتنے خرچ کیوں ہے؟ اس سے پہلے باپ بیٹے کی فرمائش پر پڑھنے کے لئے بیرون ملک بھیجا ۔ تعلیم کے لئے بھی بیٹا اپنے چچا ذاد کی حرص میں گیا'( وہ بھی مشترکہ کی جائیداد میں شامل تھے) جب ان کے بچے تعلیم کے لئے بیرون ملک جاسکتے ہیں تو مجھے بھی بھیجیں ۔ ماں اور دادی نے بھی پرزور سفارش کی کہ بیٹے کو تعلیم کے لئے باہر کے ملک بھیج دیں۔ وہاں اس کی دوستی ایشیائی کمیونٹی کے امیر ترین طبقے کے لوگوں سے ہوئی اس چوبیس سالہ لڑکے نے اپنے آپ کا تاثر یہ دیا کہ جیسے وہ کسی راجہ مہاراجہ کی اولاد ہے باپ کا پیسہ خوب عیاشیوں پر خرچ کرنے لگا ‘ شراب نوشی شروع کی’ پھر آئس کا نشہ پر لگا’ بال جو پاکستان سے دس لاکھ خرچ ماہانہ بھیج رہا تھا’ بیٹے نے خرچ تیس لاکھ کا مطالبہ کردیا ۔ اسی دوران اس کے گینگ کے کسی بندے نے سوشل میڈیا ایپ کے ذریعے سے اس کی ملاقات پاکستان میں سٹیج اداکارہ سے کروادی۔ اس کے اس اداکارہ سے تعلقات ہوئے اس کی فرمائش پوری کرنے کے لئے اس نے باپ سے ماہانہ تیس لاکھ کا مطالبہ کردیا۔ باپ نے بیٹے سے کہاکہ تمہاری فیس تک میں پاکستان سے بھیجتا ہوں تمہارے خرچ کیوں ہے تم پاکستان واپس آؤ ‘ بیٹا پاکستان آ گیا’ باپ نے اسے بہت سمجھایا کہ تم جس سوسائٹی میں بیٹھتے ہو یہ ٹھیک نہیں ہے اسے چھوڑ دو’ لیکن آئس کا نشہ استعمال کرتے ہوئے بیٹے کو یہ بات سمجھ نہ آئی ۔ اس اثناء میں اس کی محبوبہ نے تیرہ کروڑ کی لگژری گاڑی کا مطالبہ کردیا’ سفاک قاتل بیٹے نے اپنی محبوبہ سے وعدہ کیا کہ وہ اس کی خواہش پوری کرے گا چاہے اسے باپ کی لاش سے بھی گزرنا پڑے’ اس سے پہلے بیٹا اس سٹیج اداکارہ سے شادی کا مطالبہ بھی کربلا تھا لیکن باپ نے لڑکی کے خاندان اور کردار کو دیکھتے ہوئے اپنی بہو بنانے سے انکار کردیا’ جس کا اس کو دلی رنج تھا’ پھر اس چوبیس سالہ بیٹے باپ سے جائیداد کا حق کا مطالبہ بھی کیا’ باپ نے اسے پیار سے سمجھایا ‘ اس کو بری صحبت سے بچانے کے لئے اس کے دوستوں سے بھی مدد لی۔انہی دوستوں میں سے ایک اس کا دوست شہریار بھی تھا شہریار نے اسے مشورہ دیا کہ
جائیداد کے حصول اور لڑکی سے شادی کے لئے باپ ہی کو راستے سے ہٹا دیا جائے۔ دوست شہریار نے اس کی ملاقات اجرتی قاتلوں سے کروادی’ دو کروڑ میں قتل کا سودا طے ہوا’ قاتل نے پچاس لاکھ ایڈوانس دئیے باقی کی ادائیگی کا وعدہ قتل کے بعد دینے کا ہوا’ اس اثناء میں سفاک بیٹا شوٹرز کو باپ کی نقل وحرکت کی خبر دیتا رہا جس وقت باپ قتل ہوا’ چودہ گولیاں لگائیں۔ بیٹا وہاں پر موجود تھا سی سی ٹی وی کیمرے میں ساری تصویریں آگئ ہیں ۔بیٹے نے رونے دھونے کا بھی وہ ڈرامہ رچایا: باپ کا جنازہ بھی خود پڑھا’
جنازے کے دوران تکبیرات غلط پڑھی’ اپنی حرکتوں سے پولیس کی نظروں میں تھا بہت جلد ہی پنجاب پولیس نے جدید بنیادوں پر تحقیق کر کے ملزم کو پکڑلیا’ قاتل بیٹے نے اس کو سیاسی قتل کا رنگ دینے کی بھی کوشش کی ‘ پولیس کو یہ تاثر دیا کہ والد کو کچھ دنوں سے سیاست چھوڑ نے کے لئے دھمکی آمیز کالیں موصول ہورہی تھی لیکن! اللہ تعالیٰ کو اس سفاک ‘ بے حسی درندہ صفت بیٹے کا پردہ فاش کرنا تھا سو قاتل جلد ہی پکڑا گیا’
دوسری طرف مقتول باپ ڈاکٹر شاہد صدیق نے جب بیٹے کو شادی سے منع کردیا ‘ تیس لاکھ خرچ بڑھانے کو بھی منع کردیا تو باپ نے بیٹے
کی تالیف قلبی کے لئے تیرہ کروڑ کی گاڑی بک کروائی بیوی سے کہا کہ بیٹے کو اس کی سالگرہ پر “سر پرائز” دیں گے وہ گاڑی اس جمعے کو آنی تھی لیکن افسوس! گاڑی کے ملنے سے پہلے ہی قاتل حوالات میں اور مقتول اللہ کے پاس چلا گیا!
اقراء میڈیکل کمپلیکس کے جاننے والے انتہائی قریبی ذرائع بتاتے ہیں کہ 96 میں ڈاکٹر صاحب مشترکہ فیملی میں چار مرلے کے مکان میں رہتے تھے آج وہ بے بہا جائیداد کے مالک ہیں۔ تین ہسپتال ‘ وہ جائیداد پر جائیداد بناتے گئے ان کے میڈیکل کمپلیکس میں بیرون ملک جانے والے افراد کی میڈیکل رپورٹ تیار کی جاتی تھی تھی۔ اس میڈیکل رپورٹ میں مریضوں کو ٹی بی’ ہیپاٹائٹس وغیرہ کا مریض بتایا جاتا ‘ مریض حیران پریشان کہ مجھے تو یہ بیماری تھی ہی نہیں ۔۔
اس رپورٹ کو پوزیٹو بنانے کے لئے غریب مریض دو لاکھ سے لے کر بیس لاکھ تک رقم وصول کی جاتی ۔۔ یا پھر مریض سے کہا جاتا کہ آپ ہمارے ہسپتال میں پانچ چھ ماہ تک علاج کروائیں پھر آپ کی رپورٹ مثبت آئے گی ۔۔
مریض مجبور۔۔۔اس طرح ڈاکٹر صاحب کی جائیداد پر جائیداد بنتی چلی گئ 96 میں جو ڈاکٹر چار مرلے کے گھر میں رہتا تھا اب وہ دس کنال کی کوٹھی میں رہتا تھا۔۔۔ کنال پر کنال خریدتا چلا گیا’
نتیجہ کیا ہوا کہ جس اولاد کے لئے وہ غریب انسانوں کا خون نچوڑ رہا تھا’ حرام ذرائع سے دولت اکٹھی کررہا تھا اس ناہنجار نا خلف اولاد نے اپنے باپ کو قتل کر کے انجام تک پہنچادیا’
جو والدین اپنے بچوں کو حرام کھلا رہے ہیں وہ ڈریں کہ یہ اولاد اس کے لئے دنیا میں ہی جہنم نہ بن جائے’
اور ہماری آنکھوں کے سامنے حرام دولت جمع کرنے والوں کے مناظر سامنے آ رہے ہیں لیکن ہم اس سے عبرت حاصل نہیں کررہے۔
تو پھر اللہ اپنا ایسا ہی فیصلہ سنائے گا’
پاکستان کا سابق وزیر اعظم شوکت عزیز جس نے پاکستان کی معشیت کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا اور پاکستان سے فرار ہوا اس کا اکلوتا جوان بیٹا مر گیا’ بیٹی نے اس کی جمع کی ہوئی تمام حرام جائیداد اپنے نام کر کے باپ کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا’ اب وہ الزیمر کا مریض ہے ‘ منہ سے اس کی “رال” ٹپکتی ہے بب اس کی گردن پر بندھی ہوتی ہے یہ وہ وزیر اعظم جو لاکھوں کا سوٹ پہنتا تھا ۔
لیکن حرام رزق کی وجہ سے آج اپنے انجام کو پہنچا ہوا ہے!
اپنی اولاد کی تربیت حلال لقمے سے کریں چاہے پیٹ پر پتھر ہی کیوں نہ باندھنے پڑے’ رزق حلال کے فائدے ان گنت ہے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ آپ کی اولاد آپ کی فرمانبردار’ نیک صالح ہوتی ہے۔ اپنی اولاد کو دنیاوی مال و دولت ہی نہ دیں اس کو وقت دیں’ اس کی تربیت کریں’ اس کا قرآن سے ‘ دین سے اسوہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ‘ اہل بیت اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی فقرو فاقہ سے بھرپور زندگیوں سے رشتہ مضبوط کریں ۔

𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼 

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here

Stay in Touch

To follow the best website where you can find the latest trends, technology updates, health tips, inspiring quotes, and much more, all in one place. It’s your go-to source for useful and interesting content in Urdu !

Related Articles