islam – https://urducover.com Thu, 01 Aug 2024 13:45:23 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.6.2 https://urducover.com/wp-content/uploads/2024/07/Urdu-cover-logo--150x150.png islam – https://urducover.com 32 32 6 Kalimas of Islam https://urducover.com/6-kalimas-of-islam/ https://urducover.com/6-kalimas-of-islam/#respond Sun, 28 Jul 2024 09:15:15 +0000 https://urducover.com/?p=4985 6 Kalimas of Islam

The six Kalimas hold great significance in Islam, representing fundamental declarations of faith and belief. These Kalimas are essential for every Muslim to learn, understand, and recite. The 6 Kalimas are brief phrases or sentences summarizing some of the general and basic principles of Islam. They are words related to Islamic belief and faith, taken from various hadiths of the Prophet (PBUH).

اسلام کے چھ کلمے بہت اہمیت رکھتے ہیں، جو ایمان اور عقیدے کے بنیادی اعلانات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ہر مسلمان کے لیے ان کلموں کو سیکھنا، سمجھنا اور پڑھنا ضروری ہے۔چھ کلمے مختصر عبارات یا جملے ہیں جو اسلام کے کچھ عمومی اور بنیادی اصولوں کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔ یہ اسلامی عقیدے اور ایمان سے متعلق الفاظ ہیں، جو مختلف احادیث سے ماخوذ ہیں۔

6 Kalimas of Islam

پہلا کلمہ طیب

First Kalima: Tayyab (Purity)

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمّدؐ اللہ کے رسول ہے

English Translation: There is no God but Allah Muhammad is the messenger of Allah

First Kalima Tayyab (Purity)

دوسرا کلمہ شہادت

Second Kalima: Shahadat (Testimony)

اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَہٗ لَاشَرِيْكَ لَہٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُولُہٗ‎

میں گواہی دیتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اسکا کوئی شریک نہیں اور میں گواہی دیتا ہو کہ محمد ﷺ اسکے بندے اور رسول ہیں

English Translation: I bear witness that no-one is worthy of worship but Allah, the One alone, without partner, and I bear witness that Muhammad is His servant and Messenger

 

Second Kalima Shahadat (Testimony)

 

تیسرا کلمہ تمجید

Third Kalima: Tamjeed (Glorification)

سُبْحَان اللهِ وَالْحَمْدُلِلّهِ وَلا إِلهَ إِلّااللّهُ وَاللّهُ أكْبَرُ وَلا حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللّهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْم‎‎

اللہ کی ذات پاک ہے اور سب تعریفیں اللہ کیلئے ہیں اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بہت بڑا ہے ۔گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیک کام کرنے کی توفیق نہیں مگر اللہ کی جانب سے جو بہت بلند اور عظمت والا ہے۔

English Translation: Glory be to Allah and Praise to Allah, and there is no God but Allah, and Allah is the Greatest. And there is no Might or Power except with Allah.

Third Kalima Tamjeed (Glorification)

 

 

چوتھا کلمہ توحید

Fourth Kalima: Tauheed (Unity)

لَا إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ ٱلْمُلْكُ وَلَهُ ٱلْحَمْدُ، يُحْيِي وَيُمِيتُ وَهُوَ حَيٌّ لَا يَمُوتُ أَبَدًا أَبَدًا، ذُو ٱلْجَلَالِ وَٱلْإِكْرَامِ بِيَدِهِ ٱلْخَيْرُ وَهُوَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اس کے لیے تمام تعریفے ہے۔ وہ زندہ کرتا ہے اور وہ مرواتا ہے۔ اور وہ ہمیشہ کیلئے زندہ ہے وہ مرے گا نہیں عظمت اور بزرگی والا ہے ، بہتری اسی کے ہاتھ میں ہے اور ہر چیز پر قادر ہے۔

English Translation: (There is) none worthy of worship except Allah. He is only One. (There is) no partners for Him. For Him (is) the kingdom. And for Through Him (is) the Praise. He gives life and causes death. And He (is) Alive. He will not die, never, ever. Possessor of Majesty and Reverence. In His hand (is) the goodness. And He (is) the goodness. And He (is) on everything powerful.

Fourth Kalima Tauheed (Unity)

 

 

پانچواں کلمہ استغفار

Fifth Kalima: Astaghfar (Penitence)

أَسْتَغْفِرُ ٱللَّٰهَ رَبِّي مِنْ كُلِّ ذَنْبٍ أَذْنَبْتُهُ عَمَدًا أَوْ خَطَأً سِرًّا أوْ عَلَانِيَةً وَأَتُوبُ إِلَيْهِ مِنَ ٱلذَّنْبِ ٱلَّذِي أَعْلَمُ وَمِنَ ٱلذَّنْبِ ٱلَّذِي لَا أَعْلَمُ، إِنَّكَ أَنْتَ عَلَّامُ ٱلْغُيُوبِ وَسَتَّارُ ٱلْعُيُوْبِ وَغَفَّارُ ٱلذُّنُوبِ وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِٱللَّٰهِ ٱلْعَلِيِّ ٱلْعَظِيمِ

معافی مانگتا ہو ں اے میرے اللہ ہر گناہ سے جو میں نے جان بوجھ کر کیا ہے یا بھول کر کیا ہے ،در پردہ یا کھلم کھلا اور میں توبہ کرتا ہو اسکے حضور میں اس گناہ سے جو مجھے معلوم ہے اور اس گناہ سے جو مجھے معلوم نہیں،بے شک تو عیبوں کو جاننے والے اور عیبوں کو چھپانے والا ہے، اور گناہوں سے بخشنے والا ہے اور گناہوں سے بچنے کی طاقت اور نیک کام کرنے کی طاقت اللہ ہی کی طرف سے ہے۔ جو عالی شان اور عظمت والا ہے۔

English Translation: I seek forgiveness from Allah, my lord, from every sin I committed knowingly or unknowingly, secretly or openly, and I turn towards Him from the sin that I know and from the sin that I do not know. Certainly You, You (are) the knower of the hidden things and the Concealer (of) the mistakes and the Forgiver (of) the sins. And (there is) no power and no strength except from Allah, the Most High, the Most Great.

Fifth Kalima Astaghfar (Penitence)

 

 

چھٹا کلمہ ردکفر

Sixth Kalima: Radde Kufr (Rejecting Disbelief)

ٱللَّٰهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أُشْرِكَ بِكَ شَيْءً وَأَنَا أَعْلَمُ بِهِ وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا لَا أَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّأَتُ مِنَ ٱلْكُفْر وَٱلشِّرْكِ وَٱلْكِذْبِ وَٱلْغِيبَةِ وَٱلْبِدْعَةِ وَٱلنَّمِيمَةِ وَٱلْفَوَاحِشِ وَٱلْبُهْتَانِ وَٱلْمَعَاصِي كُلِّهَا وَأَسْلَمْتُ وَأَقُولُ لَا إِلَٰهَ إِلَّا ٱللَّٰهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ ٱللَّٰهِ

آے اللہ میں پناہ مانگتا ہو اس بات سے کہ میں کسی شے کو تیرا شریک بناو جان بوجھ کر،اور بخشش مانگتاہو میں تم سے اس کام کی جو میں جانتا نہیں ہواور میں نے اس سے توبہ کیا اور بیزار ہوا کفر سے، شرک سے، اور جھوٹ سے، اور غیبت سے، اور بدعت سے ، اور چغلی سے ، اور بے حیائی سے، اور بہتان سے اور تمام گناہوں سے اور میں اسلام لایا اور میں کہتا ہوکہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہے۔

 

English Translation: O Allah! Certainly I seek protection with You from, that I associate partner with You anything and I know it. And I seek forgiveness from You for that I do not know it. I repended from it and I made myself free from disbelief and polytheism and the falsehood and the back-biting and the innovation and the tell-tales and the bad deeds and the blame and the disobedience, all of them. And I submit and I say (there is) none worthy of worship except Allah, Muhammad is the Messenger of Allah

 

Sixth Kalima Radde Kufr (Rejecting Disbelief)

 

]]>
https://urducover.com/6-kalimas-of-islam/feed/ 0
چالیس 40 طرح کا صدقہ https://urducover.com/sadqa-%d8%b5%d8%af%d9%82%db%81/ https://urducover.com/sadqa-%d8%b5%d8%af%d9%82%db%81/#respond Fri, 19 Jul 2024 16:49:31 +0000 https://urducover.com/?p=3597 چالیس  40    طرح کا صدقہ

ایک دفعہ ضرور پڑھ لیں
ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا

 نمبر 1. دوسرے کو نقصان پہنچانے سے بچنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518] 

نمبر2. اندھے کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

نمبر3. بہرے سے تیز آواز میں بات کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

نمبر4. گونگے کو اس طرح بتانا کہ وہ سمجھ سکے صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

نمبر5. کمزور آدمی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

نمبر6. راستے سے پتھر,کانٹا اور ہڈی ہٹانا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر7. مدد کے لئے پکارنے والے کی دوڑ کر مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

نمبر8. اپنے ڈول سے کسی بھائی کو پانی دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

نمبر9. بھٹکے ہوئے شخص کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

نمبر10. لا الہ الا الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر11. سبحان الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر12. الحمدلله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر13. الله اکبر کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر14. استغفرالله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر15. نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر16. برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

نمبر17. ثواب کی نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 55]

نمبر18. دو لوگوں کے بیچ انصاف کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

نمبر19. کسی آدمی کو سواری پر بیٹھانا یا اس کا سامان اٹھا کر سواری پر رکھوانا صدقہ ہے ۔ [بخاری: 2518]

نمبر20. اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2589]

نمبر21. نماز کے لئے چل کر جانے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

نمبر22. راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

نمبر23. خود کھانا صدقہ ہے۔ [نسائی – کبری: 9185]

نمبر24. اپنے بیٹے کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی – کبری: 9185]

نمبر25. اپنی بیوی کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی – کبری: 9185]

نمبر26. اپنے خادم کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی – کبری: 9185]

نمبر27. کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [نسائی: 253]

نمبر28. اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

نمبر29. پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

نمبر30. اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

نمبر31. ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ [ابو داﺅد: 5243]

نمبر32. آپس میں صلح کروانا صدقہ ہے۔ [بخاری – تاریخ: 259/3]

نمبر33. تمہارے درخت یا فصل سے جو کچھ کھائے وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔ [مسلم: 1553]

نمبر34. بھوکے کو کھانا کھلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی – شعب: 3367]

نمبر35. پانی پلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی – شعب: 3368]

نمبر36. دو مرتبہ قرض دینا ایک مرتبہ صدقہ دینے کے برابر ہے۔ [ابن ماجہ: 3430]

نمبر37. کسی آدمی کو اپنی سواری پر بٹھا لینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1009]

نمبر38. گمراہی کی سر زمین پر کسی کو ہدایت دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

نمبر39. ضرورت مند کے کام آنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

نمبر40. علم سیکھ کر مسلمان بھائی کو سکھانا صدقہ ہے۔ [ابن ماجہ: 243] 

𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼𓏼
❤ ✍🏻ㅤ 📩 📤
ˡᶦᵏᵉ ᶜᵒᵐᵐᵉⁿᵗ ˢᵃᵛᵉ ˢʰᵃʳᵉ

➖♻➖

www.urdupoint.com

]]>
https://urducover.com/sadqa-%d8%b5%d8%af%d9%82%db%81/feed/ 0
جانوروں کی بولیاں سیکھنے کا انجام https://urducover.com/islamic-stories-%d8%ac%d8%a7%d9%86%d9%88%d8%b1%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%a8%d9%88%d9%84%db%8c%d8%a7%da%ba-%d8%b3%db%8c%da%a9%da%be%d9%86%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d8%ac%d8%a7%d9%85/ https://urducover.com/islamic-stories-%d8%ac%d8%a7%d9%86%d9%88%d8%b1%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%a8%d9%88%d9%84%db%8c%d8%a7%da%ba-%d8%b3%db%8c%da%a9%da%be%d9%86%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d8%ac%d8%a7%d9%85/#respond Thu, 11 Jul 2024 16:11:52 +0000 https://urducover.com/?p=2862  

جانوروں کی بولیاں سیکھنے کا انجام
=====================

حضرت موسٰی علیہ اسلام کے پاس ایک شخص حاضر ہوا۔ اور کہنے لگا حضور! مجھے جانوروں کی بولیاں سکھا دیجئے مجھے اس بات کا بڑا شوق ہے۔ آپ نے فرمایا تمہارا یہ شوق اچھا نہیں ، تم اس بات کو رہنے دو۔ اس نے کہا حضور آپ کا اس بات میں کیا نقصان ہے۔ میرا ایک شوق ہے اسے پورا کر ہی دیجئے۔حضرت موسٰی علیہ اسلام نے اللہ سے عرض کی کہ مولا یہ بندہ مجھ سے اس بات کا اصرار کر رہا ہے میں کیا کروں؟ حکم الٰہی ہوا کہ جب یہ شخص باز نہیں آتا تو اسے جانوروں کی بولیاں سکھا دیجئے۔ چنانچہ حضرت موسٰی علیہ اسلام نے اسے جانوروں کی بولیاں سکھا دیں۔ اس شخص نے ایک مرغ اور ایک کتا پال رکھا تھا۔

ایک دن کھانا کھانے کے بعد اسکی خادمہ نے جب دستر خوان جھاڑا تو روٹی کا ایک ٹکڑا گرا تو کتا اور مرغ دونوں اس کی طرف لپکے اور وہ روٹی کا ٹکڑا اس مرغ نے اٹھا لیا۔ کتے نے اس مرغ سے کہا۔ ارے ظالم میں بھوکا تھا یہ ٹکڑا مجھے کھا لینے دیتے، تیری خوراک تو دانہ دنکا ہے مگر تم نے یہ ٹکڑا بھی نہ چھوڑا۔ مرغ بولا گھبراؤ نہیں، کل ہمارے مالک کا یہ بیل مر جائے گا تم کل جتنا چاہو گے اس کا گوشت کھا لینا۔ اس شخص نے ان کی یہ گفتگو سن لی تو بیل کو فورن بیچ ڈالا۔ وہ بیل دوسرے دن اس آدمی کے پاس جا کر مر گیا۔ کتے نے مرغ سے کہا۔ بڑے جھوٹے ہو تم، خواہ مخواہ مجھے آج کی امید میں رکھا، بتاؤ کہاں ہے وہ بیل؟ جس کا گوشت میں کھا سکوں۔ مرغ نے کہا میں جھوٹا نہیں ہوں۔ ہمارے مالک نے نقصان سے بچنے کے لئے بیل بیچ ڈالا ہے اور اپنی بلا دوسرے کے سر ڈال دی ہے، مگر لو سنو! کل ہمارے مالک کا گھوڑا مرے گا۔ کل گھوڑے کا گوشت جی بھر کے کھانا۔

اس شخص نے یہ بات سنی تو گھوڑا بھی بیچ ڈالا۔ دوسرے دن کتے نے شکائیت کی تو مرغ بولا۔ بھئی کیا بتاؤں ہمارا مالک بڑا بے وقوف ہے جو اپنی آئی غیروں کے سر ڈال رہا ہے۔ اس نے گھوڑا بھی بیچ ڈالا ہے اور گھوڑا خریدار کے گھر جا کر مر گیا، اسی گھر میں مرتے تو ہمارے مالک کی جان کا فدیہ بن جاتے۔ مگر اس نے ان کو بیچ کر اپنی جان پر آفت مول لی ہے۔ لو سنو اور یقین کرو۔ کل ہمارا مالک خود ہی مر جائے گا اور اسکے مرنے پر جو کھانے دانے پکیں گے، اس میں سے بہت کچھ تمھہیں بھی ملے گا۔

اس شخص نے جب یہ بات سنی تو اس کے ہوش اڑ گئے کہ اب میں کیا کروں۔ کچھ سمجھ میں نہ آیا تو دوڑتا ہوا حضرت موسٰی علیہ اسلام کے پاس آیا اور بولا حضور! میرے غلطی معاف فرمائیے اور موت سے مجھے بچا لیجئے۔ حضرت موسٰی علیہ اسلام نے فرمایا۔ نادان! اب یہ بات مشکل ہے۔ آئی قضا ٹل نہ سکے گی۔ تمہیں اب جو بات سامنے نظر آئی ہے مجھے اسی دن نظر آ رہی تھی جب تم جانوروں کی بولیاں سیکھنے کی ضد کر رہے تھے اب مرنے کے لیے تیار رہو۔ چنانچہ دوسرے دن وہ شخص مر گیا۔

سبق: مال و دولت پہ اگر کسی قسم کی آفت آ جائے تو انسان کو صبر کرنا چاہئے، اور غم اور شکوہ نہ کرنا چاہئے بلکہ اپنی جان کا فدیہ سمجھ کر اللہ کا شکر ہی ادا کرنا چاہئے اور یہ سمجھنا چاہئے کہ جو ہوا بہتر ہوا۔ اگر مال پر یہ آفت نازل نہ ہوتی تو ممکن ہے جان ہلاکت میں پڑ جاتی۔

]]>
https://urducover.com/islamic-stories-%d8%ac%d8%a7%d9%86%d9%88%d8%b1%d9%88%da%ba-%da%a9%db%8c-%d8%a8%d9%88%d9%84%db%8c%d8%a7%da%ba-%d8%b3%db%8c%da%a9%da%be%d9%86%db%92-%da%a9%d8%a7-%d8%a7%d9%86%d8%ac%d8%a7%d9%85/feed/ 0
چوتھا رکن اسلام  حج https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-5/ https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-5/#respond Sun, 23 Jun 2024 13:27:57 +0000 https://urducover.com/?p=807

چوتھا رکن اسلام   :  حج

ارکان اسلام کے حسین امتزاج سے بننے والی خوبصورت عمارت کا چوتھا اور اہم ستون فریضہ حج کی ادائیگی ہے

ارکان  اسلام کے حسین امتزاج سے بننے والی خوبصورت عمارت اسلام کا چوتھا اور اہم   ستون فریضہ حج  کی ادائیگی ہے ہے ۔ اسلام کی نظام عبادت کا تصور دو چیزوں پر منحصر ہے ایک جسمانی عبادت اور دوسرا مالی عبادت ۔اور اس عبادت کے نظام کا محور ومرکز اللہ  جلا وعلا کی ذات والاہوتی ہے جیساکہ خود مالک ارض و سما نے اپنی کتاب ہدایت   میں ارشاد فرمایا:

وَ مَا خَلَقْتُ الْجِنَّ وَ الْاِنْسَ اِلَّا لِیَعْبُدُوْنِ

(پ  ۲۷، الذٰریٰت : ۵۶) ترجمہ کنز الایمان: اور میں نے جِنّ اور آدمی اتنے ہی(اسی لئے)بنائے کہ میری بندگی کریں۔ تو جب تک عبادت میں رضائے الٰہی پیش نظر نہ ہو وہ عبادت  عبادت نہیں ہوتی ہے۔ حج بھی اسلام کا وہ نظام عبادت ہے جس میں فقط بندہ ٔخدا اپنے مالک حقیقی کی رضاکےلئے اپنا سب کچھ چھوڑ کر ایک مخصوص لباس زیب تن کئے   صدائے لبیک  سے اپنی بندگی کا اظہار کرتا ہےنیز  اسلامی نظام عبادت میں حج کو ایک مرکزی حیثیت حاصل ہےکیونکہ  حج   کی ادائیگی میں  مالی  اور جسمانی   عبادت  کا عملی پہلو پایاجاتا ہے  کہ اس کی ادائیگی کےلئے   مال بھی خرچ کرنا پڑتا ہے اور جانی تگ ودو بھی کرنی پڑتی ہے اور حج کو مرکزی حیثیت اس لحاظ سے  بھی حاصل ہےکہ دنیا بھر کے مسلمانوں  کا ایک بہت بڑا  مرکزی  ایونٹ   ،اجتماع  سال میں ایک بار  موسم حج کے مہینے  شوال، ذو القعدہ اور ذوالحجۃ الحرام میں منعقد ہوتا ہے ۔

حج کیا ہے؟

حج ایک منفرد عبادت ہے ، اس میں بہت سی حکمتیں ہیں اسے ”عاشقوں کی عبادت“ بھی کہا جاسکتا ہےکہ حج کا لباس یعنی احرام او ردیگر معمولات جیسے طوافِ کعبہ ، منٰی کا قیام اور عرفات و  مزدلفہ میں ٹھہرنا سب عشق و محبت کے انداز ہیں جیسے عاشق اپنے محبوب کی محبت میں ڈوب کر  اپنے لباس، رہن سہن سے بے پرواہ ہوجاتا ہے اور بعض اوقات ویرانوں میں نکل جاتا ہے ایسے ہی خدا کے عاشق ایام ِ حج میں اپنے معمول کےلباس اور رہن سہن چھوڑ کر محبت ِ الٰہی میں گُم ہو کر عاشقانہ وضع اختیار کرلیتے ہیں ، طواف کی صورت میں محبوبِ حقیقی کے گھر کے چکر لگاتے ہیں اور مِنٰی و عرفات کے ویرانوں میں نکل جاتے ہیں، نیز حج بارگاہِ خداوندی میں پیشی کے تصور کو بھی اُجاگر کرتا ہے کہ جیسے امیر و غریب، چھوٹا بڑا، شاہ و گدا سب بروزِ قیامت اپنی   دنیوی پہچانوں کو چھوڑ کرعاجز انہ بارگاہِ الٰہی میں پیش  ہوں گے ایسے ہی حج کے دن سب اپنے دنیوی تعارف اور شان و شوکت کو چھوڑ کر عاجزانہ حال میں میدانِ عرفات میں بارگاہِ خداوندی میں حاضر ہوجاتے ہیں۔یہاں وہ منظر اپنے عروج پر ہوتا ہے کہ

بندہ و صاحب و محتاج و غنی ایک ہوئے

تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے

سفر ِ حج سفرِ آخرت کی یاد بھی دلاتا ہے کہ جیسے آدمی موت کے بعد اپنے دنیوی ٹھاٹھ باٹھ چھوڑ کر صرف کفن پہنے آخرت کے سفر پر روانہ ہوجاتا ہے ایسےہی حاجی اپنے رنگ برنگے، عمدہ اور مہنگے لباس  اتار کر کفن سے ملتا جلتا دوسادہ سی چادروں پر مشتمل  لباس پہن کربارگاہِ خداوندی میں حاضری کے سفر پر روانہ ہوجاتا ہے۔ 

(ماہنامہ فیضان مدینہ  ذو القعدۃ الحرام ، ۱۴۳۸، اگست۲۰۱۷)

حج کا لغوی و شرعی معنی

حج کا لغوی معنی ہے کسی عظیم چیز کا قصد کرنا اور شرعی معنی یہ ہے کہ 9 ذوالحجہ کو زوالِ آفتاب سے لے کر10 ذوالحجہ کی فجر تک حج کی نیّت سے احرام باندھے ہوئے میدانِ عرفات میں وقوف کرنا اور 10 ذوالحجہ سے آخر عمر تک کسی بھی وقت کعبہ کا طواف زیارت کرنا حج ہے۔(در مختار،مع رد المحتار 515ج3،ص 516ملخصاً، ماہنامہ فیضان مدینہ  ذو القعدۃ الحرام ، ۱۴۳۸، اگست۲۰۱۷)

حج کی فرضیت سے متعلق آیت قرآنی

وَ  لِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ  مَنِ  اسْتَطَاعَ  اِلَیْهِ  سَبِیْلًاؕ      وَ  مَنْ  كَفَرَ  فَاِنَّ  اللّٰهَ  غَنِیٌّ  عَنِ  الْعٰلَمِیْنَ (پ۴، اٰل عمران: ۹۷)

ترجمہ کنزالعرفان: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی طاقت رکھتا ہے اور جو انکار کرے تو اللہ سارے جہان سے بے پرواہ ہے۔

مفسر شہیر عالم باعمل شیخ الحدیث و التفسیرجناب مفتی محمد قاسم مد ظلہ العالی  تفسیر صراط الجنا ن  میں زیر آیت  {وَ  لِلّٰهِ  عَلَى  النَّاسِ   حِجُّ  الْبَیْتِ: اور اللہ کے لئے لوگوں پر اس گھر کا حج کرنا فرض ہے۔}  اس آیت میں حج کی فرضیت کا بیان ہے اور اس کا کہ اِستِطاعت شرط ہے۔ حدیث شریف میں تاجدارِ رسالت صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اس کی تفسیر ’’ زادِ راہ ‘‘اور’’ سواری‘‘ سے فرمائی ہے۔  (ترمذی، کتاب التفسیر، باب ومن سورۃ اٰل عمران، ۵ / ۶، الحدیث: ۳۰۰۹)

حج فرض ہونے کے لئے زادِ راہ کی مقدار

                                                کھانے پینے کا انتظام اس قدر ہونا چاہئے کہ جا کر واپس آنے تک اس کے لئے کافی ہو اور یہ واپسی کے وقت تک اہل و عیال کے خرچے کے علاوہ ہونا چاہئے۔ راستے کا امن بھی ضروری ہے کیونکہ اس کے بغیر حج کی ادائیگی لازم نہیں ہوتی۔مزید تفصیل فقہی کتابوں میں ملاحظہ فرمائیں۔

{وَ  مَنْ  كَفَرَ: اور جو منکر ہو۔} ارشاد فرمایا کہ ’’حج کی فرضیت بیان کردی گئی، اب جو اس کا منکر ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے بلکہ سارے جہان سے بے نیاز ہے۔ اس سے اللہ تعالیٰ کی ناراضی ظاہر ہوتی ہے اور یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ فرضِ قطعی کا منکر کافر ہے۔

(صراط الجنان فی تفسیر القرآن ،جلد ۲ ،ص ۱۵)

وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَةَ لِلّٰهِ    (پ۲، البقرۃ: ۱۹۶)

ترجمۂ  کنزالعرفان: اور حج اور عمرہ اللہ کے لئے پورا کرو

حج کی تعریف

حج نام ہے احرام باندھ کر نویں ذی الحجہ کو عرفات میں ٹھہرنے اور  کعبہ معظمہ کے طواف کا ۔اس کے لیے خاص وقت مقرر ہے جس میں یہ افعال کئے جائیں تو حج ہے ۔ حج 9ہجری میں فرض ہوا،اس کی فرضیت قطعی ہے، اس کی فرضیت کا انکار کرنے والا کافر ہے۔(بہار شریعت، حصہ ششم،۱ / ۱۰۳۵-۱۰۳۶، صراط الجنان فی تفسیر القرآن ، جلد ۱ ،ص۳۱۱،۳۱۲)

حج کے فرائص

حج کے فرائض یہ ہیں :(۱)   احرام (۲)    وقوف ِ عرفہ (۳)    طواف زیارت۔

حج کی اقسام

حج کی تین قسمیں ہیں : (۱)   اِفرادیعنی صرف حج کا احرام باندھا جائے۔ (۲)   تَمَتُّع یعنی پہلے عمرہ کا احرام باندھا جائے پھر عمرہ کے احرام سے فارغ ہونے کے بعد اسی سفر میں حج کا احرام باندھا جائے۔(۳)   قِران یعنی عمرہ اور حج دونوں کا اکٹھا احرام باندھا جائے ، اس میں عمرہ کرنے کے بعد احرام کی پابندیاں ختم نہیں ہوتیں بلکہ برقرار رہتی ہیں۔

حج مبرور  یعنی مقبول حج سے کیا مراد ہے؟:

حج مقبول سے متعلق احادیث مبارکہ    چنانچہ

۔ نبیِ اکرم،نورِ مُجَسّم صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا:حجِ مقبول کا ثو اب جنت سے کم نہیں ۔ عرض کی گئی:مقبول سے کیا مرا د ہے؟فرمایا:ایسا حج جس میں  کھانا کھلایا جائے اور اچھی گفتگو کی جائے۔(معجم اوسط،من اسمہ موسی ، ۶  /  ۱۷۳،حدیث: ۸۴۰۵)

۔ پیارے آقا،مکی مدنی مُصْطَفٰے صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے فرمایا: حج  ِمَقْبول کی جزا جَنّت ہی ہے،صحابَۂ کرام عَلَیْہِمُ الرِّضْوَان نے عرض کی:یارسولَ اللہ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ واٰلِہٖ وَسَلَّمَ!حج ِمقبول کیا ہے؟ اِرْشاد فرمایا:ایسا حج جس میں  (بھوکے کو) کھانا کِھلانا ہو اور سَلام کو عام کرنا۔(کنزالعمال، کتاب الحج والعمرۃ، الفصل الاول … الخ، الجزء۵، ۳ / ۷، حدیث:۸۳۰ ۱۱)

۔اللہ پاک کے نزدیک سب سے اَفْضَل عمل وہ ایما ن ہے، جس میں  شک نہ ہو،  وہ جنگ ہے جس میں  خیانت نہ ہو اور حجِ مقبول۔(ابن حبا ن،کتا ب السیر،ذکر البیان بان الجہاد … الخ،۷ /  ۵۹،حدیث: ۴۵۷۸)    (سفر حج سے متعلق  ۱۵ بیانات ، ص ۴۰۶)

مقبول حج کی شرائط

صدرُ الشَّریعہ، بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :قبولِ حج کے لیے تین (3)شرطیں  ہیں :اللہ پاک فرماتا ہے:

فَلَا رَفَثَ وَ لَا فُسُوْقَۙ-وَ لَا جِدَالَ فِی الْحَجِّؕ  (پ۲، البقرۃ: ۱۹۷)

ترجَمۂ کنز الایمان :تو نہ عورتوں  کے سامنے صحبت کا تذکرہ ہو نہ کوئی گناہ، نہ کسی سے جھگڑا۔

تو اِن باتوں  سے نہایت ہی دُور رہنا چاہیے، جب غُصَّہ آئے یا جھگڑا ہو یا کسی گناہ کا خیال آئے،فوراً سَر جُھکا کر دل کی طرف مُتَوَجَّہ ہوکر اِس آ یت کی تلِاوت کرے اور دو ایک بار لَا حَوْل شریف (یعنی لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْم) پڑھے،یہ بات جاتی رہے گی،یہی نہیں  کہ اُسی کی طرف سے اِبتِدا ہو یا اُس کے ساتھی ہی کے ساتھ جھگڑا بلکہ بعض اوقات امتحاناً راہ چَلْتوں  کو پیش کر دیا جاتا ہے کہ بے سبب اُلجھتے بلکہ گالی گلوچ اورلَعَنت و مَلامَت کرنے کو تیار ہوتے ہیں ، لہٰذا حاجی کو ہر وقت ہوشیار رہنا چاہیے،خدا نہ کرے ایک دو کلمے میں  ساری محنت اور رُوْپْیَہ برباد ہو جائے۔ (بہار شریعت،حصہ ششم،۱ / ۱۰۶۱-۱۰۶۰بتغیر قلیل،سفر حج سے متعلق  ۱۵ بیانات ، ص ۴۰۷،۴۰۸ )

مقبول حج کی نشانیاں

حُجَّۃُ الْاِسْلَام حضرت سَیِّدُنا امام محمد غزالی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :منقول ہے، قَبولِیَّت ِ حج کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ حاجی جن نافرمانیوں  میں  پہلے مُبْتَلا  تھا ،اُنہیں  چھوڑ دے اور اپنے بُرے دوستوں  کو چھوڑ کر نیکوں  کی صحبت اختیار کرے،کھیل کُود اور غفلت کی مجالس کو چھوڑ کر ذِکْر وفِکْر اور بیداری کی محافل اختیار کرے۔(احیاء العلوم،۱ / ۸۰۳)

اعلیٰ حضرت،امامِ اَہلسنت مولانا شاہ احمد رضا خان رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ فرماتے ہیں :حجِ مَبْرُور(حجِ  مقبول)کی نشانی ہی یہ ہے کہ پہلے سے اچھاہوکر پلٹے۔(فتاویٰ رضویہ،۲۴ / ۴۶۷)

صدرُ الشَّریعہ،بدرُ الطَّریقہ حضرت علّامہ مولانامُفتِی محّمد اَمْجَد علی اعْظَمی رَحْمَۃُ اللّٰہ عَلَیْہ  فرماتے ہیں :(حاجی کو چاہئے کہ وہ)حاجت سے زیادہ زادِ راہ لے کہ ساتھیوں  کی مدد اور فقیروں  پر صدقہ کرتا چلے ،  کہ یہ حجِ مقبول  کی نشانی ہے۔(بہار شریعت،حصہ ششم،۱ / ۱۰۵۱بتغیر قلیل)

حج کے فضائل

(1)حج سابقہ گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔(مسلم،ص 70،حدیث:321)

(2)حج اور عمرہ کرو کیونکہ یہ فقر اور گناہو ں کو اس طرح مٹاتے ہیں جس طرح بھٹی لوہے، چاندی اور سونے کے زنگ کو مٹاتی ہے اور حج مبرور کی جزا صرف جنت ہے۔ (ترمذی،ج2،ص218،حدیث:810)

 حج ِ فرض کے ترک پر سخت وعید ہے  جیسا کہ حدیث  پاک میں فرمایا گیا ’’جو شخص زادِراہ اور سواری کامالک ہو جس کے ذریعے وہ بیتُ اللہ تک پہنچ سکے ا س کے باوجود وہ حج نہ کرے  تو اس پر کوئی افسوس نہیں خواہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر۔(ترمذی،ج2،ص219،حدیث:812)( ماہنامہ فیضان مدینہ  ذو القعدۃ الحرام ، ۱۴۳۸، اگست۲۰۱۷، ص ۴)

]]> https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-5/feed/ 0 پہلا رکن :  کلمہ شہادت https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-2/ https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-2/#respond Sun, 23 Jun 2024 11:58:05 +0000 https://urducover.com/?p=785  

پہلا رکن :  کلمہ شہادت

اَشْهَدُ اَنْ لَّآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَحْدَہٗ لَاشَرِيْكَ لَہٗ وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهٗ وَرَسُولُہٗ

یعنی گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد ( صلی اللہ تعالی علیہ وسلم ) اللہ کے رسول ہیں:

اسلام کے ارکان میں پہلا رکن اللہ کے واحد اور حقیقی معبود ہونے اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول برحق ہونے کی گواہی دینا ہے۔ اس رکن کی تکمیل کے لیے دو گواہیاں ضروری ہیں: ایک اللہ کی وحدانیت کی اور دوسری حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی۔ یہی گواہی کلمہ طیبہ میں دی جاتی ہے، جو دو شہادتوں پر مشتمل ہے۔ دونوں گواہیاں ایک دوسرے کے بغیر مکمل نہیں ہوتیں۔ اگر کوئی اللہ کی وحدانیت کی گواہی دے لیکن حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کی گواہی سے انکار کرے تو اس کی گواہی قبول نہیں ہوگی۔

پہلا رکن تب ہی مکمل ہوگا جب اللہ کے سوا ہر کسی کی عبادت کا انکار کیا جائے اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی رسالت کو تسلیم کیا جائے، جو تمام نبیوں کی نبوت پر مہر ختم نبوت ہے۔ یہ گواہی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے کو بھی تسلیم کرتی ہے۔

یہ پہلا رکن بقیہ تمام ارکانِ اسلام کی سب سے اہم بنیاد ہے۔ شہادت کے بغیر باقی ارکان پر عمل بے سود ہوگا، اور ان کی قبولیت پہلے رکن کی بنیاد پر ہی ممکن ہے۔

کلمہ شہادت کا مفہوم  

کلمہ شہادت کا مطلب یہ ہے کہ دل سے یقین کرتے ہوئے اللہ کے ایک ہونے اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے رسول ہونے کی گواہی دی جائے۔ دل سے مانتے ہوئے زبان سے “اَشْہَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ وَاَشْہَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ” کہنا ضروری ہے۔ اس میں تمام ضروری اسلامی عقائد شامل ہیں کیونکہ جو شخص حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ کا رسول مانتا ہے، وہ ہر اس چیز کو تسلیم کرتا ہے جو آپ خدا کی طرف سے لائے ہیں۔

رکن اول کی اہمیت اور حساسیت کے بارے میں حضرت مفسر شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: “اس سے سارے اسلامی عقائد مراد ہیں۔ جو کسی عقیدے کا منکر ہے، وہ حضور کی رسالت کا بھی منکر ہے۔ حضور کو رسول ماننے کا مطلب ہے کہ آپ کی ہر بات کو مانا جائے” (مرآۃ المناجیح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 1، حدیث: 2)۔

کلمہ شہادت کی فضیلت 

رکن اول یعنی کلمہ اسلام کی فضیلت کے بارے میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: “جو شخص گواہی دے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں، تو اللہ تعالیٰ اس پر جہنم کو حرام کر دے گا” (مشکاۃ المصابیح، کتاب الایمان، الفصل الثالث، الحدیث: 36، ج 1، ص 28)۔

حضرت الحاج مولانا عبدالمصطفیٰ الاعظمی رحمۃ اللہ علیہ اپنی مشہور کتاب ’’بہشت کی کنجیاں‘‘ میں فرماتے ہیں: “یہ اسلام کا وہ بنیادی کلمہ ہے جس پر اسلام کی پوری عمارت قائم ہے۔ یہ کلمہ بلاشبہ جنت میں لے جانے والا عمل ہے، بلکہ جنت میں لے جانے والے تمام اعمال صالحہ کی اصل و بنیاد ہے” (بہشت کی کنجیاں، ص 33، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)۔

کلمہ اسلام کا ثواب 

اس مقدس کلمہ کی بڑی عظمت ہے اور اسے کثرت سے پڑھنے کا بہت بڑا اجر و ثواب ہے۔ ایک حدیث میں آیا ہے کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ ایک شخص کو تمام مخلوق کے سامنے کھڑا کرے گا اور اس کے اعمال کے ننانوے دفتر کھولے گا۔ ہر دفتر اس کی حدِ نگاہ کے برابر ہوگا۔ پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: “کیا تو ان اعمال سے انکار کرتا ہے؟ کیا اعمال لکھنے والے فرشتوں نے تجھ پر ظلم کیا ہے؟” وہ کہے گا: “نہیں، اے میرے پروردگار!” پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: “کیا تجھے کوئی عذر پیش کرنا ہے؟” وہ کہے گا: “نہیں، اے میرے پروردگار!” اللہ تعالیٰ فرمائے گا: “نہیں! تیرے پاس ایک نیکی ہے اور تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔”

پھر ایک پرچہ نکالا جائے گا جس میں “اَشْهَدُ اَنْ لَا اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا رَّسُوْلُ اللّٰه” لکھا ہوگا۔ اللہ تعالیٰ حکم دے گا: “اے شخص! تو اپنے اعمال تولنے کی جگہ جا۔” وہ شخص عرض کرے گا: “اے میرے پروردگار! ان دفتروں کے سامنے اس چھوٹے پرچہ کی کیا حقیقت ہے؟” اللہ تعالیٰ فرمائے گا: “تولنے کی جگہ جا اور یاد رکھ، تجھ پر کوئی ظلم نہیں ہوگا۔”

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت ان تمام دفتروں کو ایک پلڑے میں رکھا جائے گا اور وہ پرچہ دوسرے پلڑے میں رکھا جائے گا۔ جب وزن کیا جائے گا تو تمام دفتروں کے انبار ہلکے پڑ جائیں گے اور وہ پرچہ بھاری ہوگا۔ ظاہر ہے کہ اللہ کے نام کے مقابلے میں کون سی چیز بھاری ہو سکتی ہے؟ (سنن الترمذی، کتاب الایمان، باب ما جاء فیمن…الخ، الحدیث: 2648، ج 4، ص 290، بہشت کی کنجیاں، ص 36)۔

]]>
https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu-2/feed/ 0
5 Pillars of Islam اسلام کے بنیادی ارکان https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu/ https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu/#respond Sat, 22 Jun 2024 17:46:03 +0000 https://urducover.com/?p=765 اسلام کے بارے میں جانئے
5 Pillars of Islam 

اسلام کے بنیادی ارکان

پہلا رکن اسلام کلمۂ شہادت                              

گواہی دینا کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور رسول ہیں

     دوسرا رکن اسلام     نماز

نماز اسلام میں سب سے اہم فرض عبادت ہے۔

تیسرا رکن اسلام زکٰوۃ

زکوۃ انسان کے دل کو بخل سے پاک کرتی ہے اور مال میں برکت لاتی ہے، اسی لیے اسے زکوۃ کہتے ہیں۔

چوتھا رکن اسلام حج

اسلام کی خوبصورت عمارت کا چوتھا اور اہم ستون حج ہے۔

پانچواں رکن اسلام روزہ

اسلام کی عمارت کا پانچواں اور آخری ستون روزہ ہے۔ یہ ایک مہینے کی فرض عبادت ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

]]>
https://urducover.com/5-pillars-of-islam-in-urdu/feed/ 0